اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف کو فون کر کے ان پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں پھانسیوں پر عمل درآمد بند کر کے اس پر عائد پابندی دوبارہ بحال کی جائے۔
پاکستانی حکومت نے گذشتہ ہفتے پشاور میں سکول حملے کے بعد ملک میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد فوری طور پر شروع کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ مسٹر بان کی مون نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے بات کی ہے اور انھیں کہا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بان کی مون نے جمعرات کو پاکستانی وزیرِ اعظم کو فون کر کے ان سے پشاور میں بچوں کی ہلاکتوں پر اظہارِ افسوس کیا۔
بان کی مون کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس مشکل صورتِ حال کو پوری طرح سے سمجھتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے حکومتِ پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ پھانسیاں بند کر کے سزائے موت کے عمل درآمد پر عائد پابندی دوبارہ نافذ کی جائے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نواز شریف نے جواب میں کہا کہ ’تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔‘
اس ماہ کی 16 تاریخ کو پشاور میں فوج کے زیرِ اہتمام چلنے والے سکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 134 بچوں سمیت ڈیڑھ سو افراد کی ہلاکت کے بعد سے پاکستانی حکومت چھ ایسے افراد کو پھانسی دے چکی ہے جو دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث تھے۔ اس سے قبل پچھلے چھ برس سے پاکستان میں پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد معطل تھا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ موت کی سزا دہشت گردی سے لڑنے کا مناسب ہتھیار نہیں ہے۔
یورپی یونین مشن
پاکستانی حکومت نے مزید کہا ہے کہ آئندہ آنے والے ہفتوں میں قریباً پانچ سو مزید عسکریت پسندوں کو پھانسی دے دی جائے گی۔
اس سے قبل گذشتہ ہفتے یورپی یونین کے اسلام آباد مشن نے بھی پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ موت کی سزاؤں پر عمل درآمد روک دے۔
یورپی یونین کے مشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اس غم کے موقعے پر پاکستان کے ساتھ ہے مگر وہ کسی بھی صورتِ حال میں موت کی سزا کے مخالف ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ موت کی سزا دہشت گردی سے لڑنے کا مناسب ہتھیار نہیں ہے۔‘