بدین شہر کے مختلف بائے پاسز پرجعلی ٹریفک پولیس کی ٹیم شہریوں کو حراساںکرنے میں مصروف تھی، اس ٹیم میں سب انسپکٹر فیاض حسین اور اے ایس آئی عاشق میمن کے علاوہ ایک پولیس اہلکار بھی موجو د تھا جو کہ پہلے شہریوں کو گاڑی کے کاغذات دیکھانے کو کہتے اور پھر 300تا 500روپئے میں مک مکا کر لیتے ۔ جو شہری پیسے دینے سے انکار کرتا اسکا 1000روپئے کا جعلی چالان کاٹ کر گاڑی ضبط کرنے کا ڈرامہ کرتے ۔ سندھ پولیس کے یہ اہلکار پرائیوٹ مہران کار نمبر AVL-978کا استعمال کر رہے تھے جس کے نمبر پلیٹ پر پولیس کلر ریڈ اور بلیو پینٹ کیا گیا تھا ، سادہ لباس میں شہریوں کو لوٹنے والے ان اہلکاروں کو میڈیا کی جانب سے مسلسل مائیٹرنگ کے بعد ایکسپوز کیا گیا۔ دوسری جانب ایس ایس پی بدین پولیس خالد مصطفی کورائی نے معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ان اہلکاروں کو معطل اور ڈی ایس پی بدین عبدلقادر سموں کو انکوائری افسر مقرر کر دیا گیا کہ وہ پورے معاملے کی انکوائری کے بعد رپوٹ انہیں پیش کریں تاکہ قانون کے تحت پولیس اہلکاروں پر مزید کاروائی کی جا سکے۔ لیکن اس رپوٹنگ کے عیوض میں میرا نیوز کیمرہ ایس ایس پی کے سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے توڑ دیا گیا۔ اس کیمرے کے چند سیکنڈ کے آخری لمحات اسی پیچ پر شیئر کئے گئے ہیں۔