سورہ الم نشرح کی برکات
سورہ الم نشرح رجب کے مہینے کا تحفہ ہے۔ سورہ الم نشرح کا رجب کے مہینے کے ساتھ بڑا تعلق ہے جیسے دُرود پاک کو جمعے کے ساتھ نسبت خاص ہے۔ ایک بہت بڑے بزرگ، محدث نیک بندے گزرے ہیں۔ ان کی زندگی کی کامیابوں کااندازہ یہاں تک ہے کہ اگران کی لکھی ہوئی کتابوں کا وزن کیاجائے تو وہ 11اونٹ بنتے ہیں۔ اور ان کی زندگی گنی جائے اور کتابوں کے صفحے گنے جائیں تو ایک دن میں 100سے زائد صفحے لکھے جارہے ہیں اور ایک دن میں 1000رکعت نفل نماز بھی پڑھی جارہی ہے اور تہجد بھی پڑھی جارہی ہے اور اسی دن میں کسب معاش کیلئے، روزی کادھندا بھی کیاجارہا ہے۔
اور اسی دن میں اماں کی خدمت، گھروالوں کو وقت اور اسی دن میں آنے والے لوگوں کو مسائل بتانا ، ان کاحل بتانا، لوگوں کووظائف تسبیح بتانا۔ اسی دن میں کوئی تعویز لینے والا،دم کرانے والا کاآنا اور اسی دن میں گھرکیلئے جنگل سے جاکرلکڑیاں بھی کاٹ لانا اور اسی دن میں ہاتھ سے کاغذ بھی کوٹ کربنانا۔ اور اسی دن میں سیاہی بھی خود تیارکرنا اور اسی دن میں قلمیں بھی ساتھ تراشنا اور اسی دن میں مراقبہ ، تسبیح اور دعاؤں کیلئے وقت نکالنا اور اسی دن میں 7سے 10پارے روز پڑھنا۔ اور اسی دن میں غریبوں مسکینوں کو کھانا بھی کھلانا ۔ یہ کہانی بڑی عجیب ہے۔ آپ کہیں گیں کہ میں کس زمانے کی کہانی اور لفظوں کی کھڑک بتارہا ہوں۔ یہ میں آپکوتاریخ کاسچا واقعہ بتارہاہوں۔
یہ انسان نہیں کرسکتا ، اس کے کرنے کے پیچھے کوئی بڑی طاقت ہے، کوئی قوت ہے، یہ ڈھونڈتا رہا اور اللہ سے مانگتا بھی رہا۔ مجھے ایک جگہ سے ایک نقطہ مل گیا کہ وہ درویش سورہ الم نشرح کثرت سے پڑھتا تھا۔ پھرمجھے سمجھ آئی کہ ان کے پاس طیہ الاوقات بھی تھا اور طیہ الاقدام بھی تھے اور طیہ الوقت بھی تھا اور سب کچھ تھا۔ وقت ان کی مٹھی میں تھا۔ جسے آسان لفظوں میں کہیں ان کے وقت میں اللہ نے برکت دے دی تھی،ان کی سانسوں میں برکت دے دی تھی۔ اللہ نے ان کے دن میں برکت دے دی تھی۔ اللہ نے ان کے اوقات میں برکت دے دی تھی۔ اللہ نے ان کی روزی میں برکت دے دی تھی۔ اتنی برکت دے دی کہ آپ گمان نہیں کرسکتے ۔ اتنی برکت مل گئی اور ملی کس کی برکت سے سورہ الم نشرح کی برکت سے۔