حکیم محمد طارق محمود چغتائی مجذوبی دامت برکاتہم کا درس 02اپریل 2015 ۔ صحت اورعافیت کیلئے حصار (سورہ کافرون)
ایک ہے صحت اورایک ہے عافیت، یہ دونوں اتنی بڑی نعمتیں ہیں کہ کسی کو ایک ملی، کسی کودوسری ملی اور جس کو دونوں ملی وہ دنیا کاخوش قسمت ترین انسان ہے۔ صحت کا پتہ توچلتا ہے عافیت کسے کہتے ہیں۔آج کادن آپ کا بغیرحادثے کے ، پھسل کرچوٹ نہیں آئی، ٹانگ نہیں ٹوٹی، آج کے دن آپ کا لقمہ ہضم ہوا ، نوالہ نگلا گیااورپھرنکلا گیا۔ آج کے دن گلاس پانی کاپیاگیا اورنکلاگیا، آج کا دن خیریت سے گزرا۔ آج کا دن کسی بری خبرسے تنگدستی سے، معاشی کرائسس سے گزرگیا۔ یہ جو زندگی کے اچھے دن اور اچھے لمحے گزرجانا ہے یہ عافیت ہے۔ سانسیں صحیح آرہی ہیں عافیت ہے۔ حدیث کامفہوم ہے کہ انسان دو چیزوں کی قدردانی نہیں کرتا اوران کوہلکا سمجھتا ہے ایک صحت اور ایک عافیت۔ یہ صحت ہے، عافیت ہے۔ جو میسرہے اُس کوموثربنا لو۔ یااللہ عافیت والی زندگی دے اور عافیت والی موت دے۔ دو چیزیں ایسی ہے جن کو ہم بھول جاتے ہیں جب چھن جاتی ہے تو پھر یاد آتی ہے۔ صحت جب چھن جاتی ہے توپھریادآتی ہے کہ صحت کوئی چیز ہے۔ آج کی صبح اچھی گزری ہے یااللہ تیراشکر، آج کی شام اچھی گزری یااللہ تیراکرم۔ یہ نعمتیں ہیں ان نعمتوں کے بارے میں سوچیں۔چل سکتے ہیں عافیت ہے ، صحت ہے۔ عافیت کانظام مانگیں، ہماری جو مسنون دعائیں ہے آقا مدینے ﷺ کی ایسے نہیں ہے۔ پل پل عافیت ، پل پل صحت۔ سدا شکرگزاری کا جذبہ لیکرچلنے والا صحت بھی بچا لیتا ہے اور عافیت بھی بچا لیتا ہے۔ شکرچھتری ہے، اس چھتری کے اوپرعذابوں کی بارش نہیں آئے گی ، ابتلاء نہیں آئے ۔ چھین لو ، اس کو خالی کردو، یہ امر یہ حکم اس پر نہیں آئے گا۔ کیوں وعدہ جوکیے بیٹھا ہے وہ کریم سچ ، اُس کے وعدے سچے۔جو میری نعمتوں کا شکرادا کرے گا میں اُس کی نعمتیں بڑھا دوں گا۔ صحت اور عافیت زندگی کی دو نعمتیں ہیں۔ اگرکسی سے چھنتی بھی ہے گناہوں کی وجہ سے یا آزمائش کی وجہ سے۔ اس وقت دنیا میں دوچیزیں زیادہ گردش کررہی ہے۔ ایک صحت کے مسائل اورایک عافیت کے مسائل جس کو امن کہا جارہا ہے دوسرے لفظوں میں دہشت گردی کاخاتمہ کہا جارہا ہے۔